حج فرض ہونے کے باوجود نہ کرنا کبیرہ گناہوں میں سے ایک گناہ ہے قرآن مجید میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے کہ اللہ کے لیے لوگوں پر لازمی ہے کہ وہ بیت اللہ کا قسد کریں اور یہ حکم ہر اس شخص کے لیے ہے جو بیت اللہ جانے کی طاقت رکھتا ہو اور جو بے پرواہ ہو گا تو فرمایا کہ اللہ تمام دنیا والوں سے بے پرواہ ہے اسے کسی کی پروا نہیں ،یعنی اللہ تمہارا محتاج نہیں ہے کہ تم آؤ اور اس کے گھر کی زیارت کرو حدیث میں آیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص پر حج فرض ہوا اور وہ حج کیے بغیر مر گیا تو مجھے اس کی کوئی پرواہ نہیں چاہے وہ یہودی ہوکر مرے یا عیسائی ہو کے مرے
اسلامی ارکان میں چوتھا رکن ہے حج کرنا عام طور پر لوگ حج فرض ہونے کے باوجود اس میں تاخیر کرتے رہتے ہیں لہذا یہاں یہ مسئلہ بیان کرنا ضروری ہے کہ حج فرض ہوتا کب ہے یاد رکھیں کہ یہ مسئلہ بہت اچھی طرح سمجھیں جس شخص کی زندگی میں کسی بھی وقت ضرورت سے زیادہ سامان اتنا جمع ہو گیا ہو جسے وہ بیچ کر حج کے دنوں میں درخواست جمع کروا سکتا ہو تو اس پر اس سال حج فرض ہو جائے گا ضرورت سے زیادہ کا مطلب یہ ہے
Hajj Mubarak
کہ وہ چیز جو اس کے استعمال میں نہیں آ رہی مثال کے طور پر آپ کے پاس دو گاڑیاں ہیں ایک آپ کے استعمال میں اور دوسری ایسے ہی کھڑی ہے یا کوئی ذاتی پلاٹ ہے آپ کے پاس جس پر نہ گھر بنا رہے ہیں نہ بیچ رہے ہیں اور نہ کرائے پر دے رہے ہیں وہ بھی ضرورت سے زیادہ شمار ہوگا اس کے علاوہ چار چیزیں اور ہیں ہیں جو ضرورت سے زیادہ ہیں یعنی کسی کے پاس ضرورت سے زیادہ مقدار میں جمع ہو جائے یعنی جنہیں بیچ کر حج کر سکتا ہوں تو اس پر حج فرض ہو جاتا ہے وہ چار چیزیں یہ ہیں سونا چاندی مال تجارت اور کیش رقم ۔بعض لوگ کہتے ہیں
Hadees about hajj
کہ یہ پلاٹ ہم نے بچے کے لیے رکھا یہ پلاٹ ہمیں ہم نے اس ضرورت کے لئے رکھا ہے تو حج تو سب سے بڑی ضرورت ہے حج لازمی کرنا چاہیے ۔اور عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ حج کرنا بوڑھوں کا کام ہے جو خاصا سارے کام کاج سے فارغ ہو کر کہتے ہیں کہ چلو اب حج کرنے چلے جائیں یہ سب غلط نظریہ ہے آپ کو حج کو تمام ضرورتوں پر اہمیت دینی چاہیے اس لیے کہ اللہ تعالی نے فرض قرار دیا ہے اور اس لئے بھی کہ ہر انسان کی زندگی میں بہت بڑی تبدیلیاں پیدا کر دیتا ہے ہے کہ اس شخص ایسے بھی دیکھے ہیں
جو حج کرنے گئے اور وہ وہاں سچی توبہ کی توفیق مل گئی اور ان کی پوری زندگی اللہ تعالی نے بدل دی۔ حدیث میں آتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالی فرماتا ہے حج مقبول کی جزا میرے نزدیک جنت کے علاوہ کچھ نہیں۔ حج کرنے کے بعد وہ شخص گناہوں سے ایسے پاک ہو جاتا ہے جیسے اس کی ماں
نے ابھی اس کو جنا ہو